ترجمان پاک فوج میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ بھارت کی گیدڑ بھپکیوں سے نہیں ڈرتے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود رواں سال 56 بار سرحدی خلاف ورزی کی۔ اس کی گیدڑ بھپکیوں سے نہیں ڈرتے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک بھارت سیز فائر معاہدے پر لائن آف کنٹرول کی صورتحال نسبتاً بہتر رہی۔ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے یونائیٹڈ نیشن ملٹری کیساتھ بھرپور تعاون کیا ہے اور ہماری طرف سے مبصرین کو ایل او سی پر مکمل رسائی دی گئی اور کچھ عرصے کے دوران ایل او سی کے 16 دورے کرائے گئے جب کہ بھارت کی جانب سے مبصرین کو ایل او سی کا کوئی دورہ نہیں کرایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال اب تک 56 مرتبہ بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔ گزشتہ چند ماہ سے بلوچستان اور کے پی میں دہشت گرد امن وعامہ کو خراب کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔ فورسز ان عزائم کو ناکام بنانے میں ہمہ تن مصروف ہیں جب کہ افواج پاکستان بھارت کی شرانگیزیوں سےنبردآزماہونےکیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ کشمیر بھارت کا کبھی اٹوٹ انگ نہیں رہا اور نہ رہے گا۔ بھارت اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر الزام تراشیاں کرتا ہے۔ اس کی فالس فلیگ آپریشن کی باتیں اسی مقاصد کے لیے ہیں۔ بھارت ہمیشہ الزام تراشیاں کرتا رہے گا۔ پاک فوج پاکستان کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت مہم جوئی کا ارادہ کرتا ہے تو افواج پاکستان بھرپور جواب دے گی۔ ضرورت پڑی تو جنگ بھارت کے گھر تک لے جائیں گے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان کے داخلی اور بارڈر سیکیورٹی کیلئے ہم ہر وقت فوکس ہیں۔ ملٹری، لا اینڈ فورسمنٹ ایجنسی اور سیکیورٹی فورسز نے اہم کردار ادا کیے۔ دہشتگردی کے واقعات میں ٹی ٹی پی اور بلوچستان دہشت گرد تنظیموں کا تعلق ثابت ہوا، افغانستان سے امریکا کے انخلا کے بعد دہشت گردی واقعات میں اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان 20 سال سے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگاتے ہیں اور ہم اپنے جسد خاکی آئے روز اس وطن کی مٹی میں ڈالتے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف آپریشن بھرپور انداز میں جاری ہے۔ رواں سال میں دہشتگردی کے چھوٹے بڑے 436 واقعات رونما ہوئے جن میں 293 افراد شہید جبکہ 521 زخمی ہوئے۔ دہشتگردوں اور سہولت کاروں کیخلاف 8269 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے اور 1535 دہشتگردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ کی بنیاد پر 70 سے زائد آپریشنز انجام دے رہے ہیں۔ رواں سال آپریشنز کے دوران 137 آفیسرز اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 117 زخمی ہوئے۔ بہادر سپوتوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کے امن وسلامتی پر قربان کر دیں جس پر پوری قوم انہیں اور لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ افواجِ پاکستان، انٹیلی جنس ایجنسیز کی کمٹمنٹ اور دہشتگردی ختم کرنے کی صلاحیتوں پر کسی کو  شک نہیں ہونا چاہیے۔ چیلنجز کے باوجود پاک افواج کی دہشتگردی کیخلاف قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ دہشتگردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 2611 کلومیٹر پاک افغان سرحد پر98 فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ پاک ایران بارڈر پر85 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔ پاک افغان بارڈر پردہشتگردوں کی نقل و حرکت روکنےکیلئے 85 فیصد قلعے مکمل کیے جا چکے ہیں۔  پاک ایران بارڈر پر 33 فیصد قلعے مکمل ہو چکے ہیں، باقی پرکام جاری ہے۔ قومی منصوبے کی تکمیل کیلئے کئی جوانوں نے جانیں بھی قربان کیں مگر دشمنوں کو کامیاب نہ ہونے دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ قبائلی علاقوں میں 65 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا۔ آج عوام اور افواج پاکستان کی قربانیوں کے بعد کوئی نو گو ایریا نہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں علمائے کرام اور میڈیا نے بھی بھرپور کردار ادا کیا۔ کسی بھی فرد یا مُسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ قانون کی بالادستی اور پاسداری سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں دہشت گرد ہیں جن کی روزانہ کی بنیاد پر سرکوبی کی جا رہی ہے۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلیے سوشل اکنامک اقدامات کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ کے پی میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن پر کام جاری ہے اور 161.9 ارب روپے کے ترقیاتی کاموں پر 85 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ ان ترقیاتی منصوبوں میں اسپتال، درس گاہیں، مارکیٹس اور انفراسٹرکچر کی تعمیر شامل ہیں۔ پاک فوج نے یوتھ امپلائمنٹ کیلیے بھی کردارادا کیا ہے اور اب تک 14 ہزار افراد کو آرمی اور ایف سی میں بھرتی کیا جا چکا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن  کی صورتحال میں پہلے سے بہتری آئی ہے اور وہاں بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار اطمینان بخش ہے۔ بلوچستان کا امن پاک افواج اور دیگر ادارے قربانیاں دے کر یقینی بنا رہے ہیں۔ افواج پاکستا ن نے دوست ممالک ترکیہ، شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد میں بھرپور کِردار اَدا کیا۔ پاک فوج کفایت شعاری کی حکومتی مہم کا بھرپور حصہ ہے اور ہر قسم کے اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی ہے۔ پیٹرولیم، راشن، تعمیرات اور دیگر نقل وحرکت کم کی گئی ہے۔ اخراجات بچانے کیلیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دہشتگردوں کا دین اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان نے دہشتگردی کے عفریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا اور دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ دہشتگردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہوکر بہادری سے مقابلہ کیا اور کر ر ہے ہیں۔ ہم سب کو پاکستان کو خوشحال، پُر امن اور محفوظ ملک بنانے کیلیے کردار ادا کرتے رہنا ہوگا۔ ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے۔