وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بطور ایٹمی اور میزائل پاور ہمیں اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے اگر ہم مسائل حل نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ بجٹ میں بہتری کیلئےسفارشات کھلےدل سے سنیں گے بجٹ میں خامیوں کو دور کرنے کیلئے 2 کمیٹیاں تشکیل دیں نیا بجٹ معاشی ترقی کےاقدامات کی ترجیحات پرمبنی ہے یہ 45 دن کابجٹ نہیں،بجٹ میں الیکشن کو مدنظر نہیں رکھا بجٹ میں معیشت کی بہتری کےلیےاقدامات کیے بجٹ میں الیکشن کو مدنظر رکھ کر ٹیکس کے اقدامات نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھی لیکن گزشتہ حکومت کی خراب کارکردگی کی وجہ سے معیشت47ویں نمبر پر چلی گئی لوگ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کر رہے تھے ہم نے معیشت کی بہتری کیلئے مشکل اور غیرمقبول فیصلے کیے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کیلئےذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہو گا گزشتہ حکومت نےآئی ایم ایف کی شرائط سے روگردانی کر کے ملکی ساکھ کونقصان پہنچایا مجھے پاکستان کےمحفوظ مستقبل پر یقین ہے ہم نے بہت بڑی سیاسی قیمت اداکی ہے دنیا میں اس وقت جیوپالیٹکس چل رہی ہے پاکستان آگےجا سکتا ہے ہمیں کوشش کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گھبرانے والی بات سےکام نہیں چلےگا ہم نے1998 میں ایٹمی قوت بننےکےبعدبھی ملک کو مسائل سے نکالا، اس وقت بھی ہم نے2 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کیں ہمیں الزام تراشی کےبجائےاپنااپناحصہ ڈالنا ہو گا جب ہر وقت ڈیفالٹ کی رٹ لگائی جائےگی تو بزنس مین باہر چلا جائے گا ہمیں ذمہ داری کامظاہرہ کرنا پڑے گا اگر گھر میں تکلیف آجائے تو کیش فلو سے مسئلہ حل کرنا ہوتا ہے۔