وطن عزیز پاکستان میں گزشتہ سال مون سون کے موسم میں معمول سے کہیں زیادہ ہونے والی بارشوں کا سبب ماہرین کے نزدیک موسمی تبدیلیوں کا سبب ہے لیکن اگر زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو یہ بات سمجھنے میں زرا بھی دیر نہیں لگتی کے ہم نے گزشتہ چاردہائیوں میں درختوں کو جس بے دریغی سے کاٹا شاید ہی دنیا کے کسی اور ملک میں ایسا ہوا ہو، سانچ کے قارئین کرام!اس میں کوئی شک نہیں کے دنیا کی تیزی سے بڑھتی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زرعی زمینوں کی جگہ رہائشی عمارتوں /سڑکوں نے لے لی ہے لیکن دنیا کے دیگر ممالک میں یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ وہاں درختوں کوانسانی ضروریات کے لیے کاٹنے کے ساتھ ساتھ شجر کاری بھی بڑے وسیع پیمانے پر کی جاتی ہے، ہمارے ہاں سال میں دو بار موسم برسات اور موسم بہار میں شجرکاری کے حوالہ سے میڈیا پر مہم تو بڑے زورو شور سے چلتی ہے لیکن جو تعداد سرکاری اداروں کے کاغذوں میں پودے/درخت لگانے کی لکھی جاتی ہے وہ زمینی حقائق سے کوسوں دور ہوتی ہے گزشتہ چند سالوں سے سارا سال محکمہ جنگلات کی جانب سے پودے لگانے کے حوالہ سے خبریں گردش کرتی رہتی ہیں لیکن افسوس کہ ابھی بھی وطن عزیز پاکستان ماہرین معاشیات /ماحولیات کے مطابق جنگلات (درختوں) کی مناسب تعداد اور ملک کے کل رقبے پر درختوں کی تعداد سے بہت پیچھے ہے، اس حوالہ سے دیکھا جائے تو اس کی سب سے بڑی وجہ یہ بھی سامنے آتی ہے کہ جو پودے ہمارے ہاں لگائے جاتے ہیں وہ زیادہ تر موسمی ہوتے ہیں اور سڑکوں، نہروں کے اطراف جو پودے لگائے جاتے ہیں اُنکی دیکھ بھال کی ذمہ داری لینے کوکوئی تیار نہیں ہوتا، موجودہ صنعتی ترقی کے دور میں ہر طرف آلودگی ہے، ہوا، پانی اور زمین پر دیگر حیاتیات اپنی خصوصیات کھورہی ہیں،فضائی آلودگی، آبی آلودگی، زمینی آلودگی، صوتی آلودگی روز بروز بڑھتی جارہی ہے، فیکٹریاں، سڑکو ں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں اُن کا دھواں، مختلف صنعتوں کے فضلات سے مسائل جس تیزی سے بڑھ رہے ہیں اُس کے لیے ضروری ہے کہ شجرکاری کو فروغ دینے کے ساتھ اُنکی دیکھ بھال کی ذمہ داری احسن انداز میں نبھائی جائے۔ سانچ کے قارئین کرام! قرآن مجید میں شجر کے حوالے سے ارشاد ربانی ہے ”وہی ہے جس نے تمہارے لیے آسمان کی جانب سے پانی اتارا، اس میں سے (کچھ) پینے کا ہے اور اسی میں سے (کچھ) شجر کاری کا ہے (جس سے نباتات، سبزے اور چراگاہیں شاداب ہوتی ہیں) جن میں تم (اپنے مویشی) چراتے ہو۔ اْسی پانی سے تمہارے لیے کھیت اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل (اور میوے) اگاتا ہے، بے شک اِس میں غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لیے نشانی ہے“۔ ایک جگہ درختوں اور پودوں کے فوائد اس طرح بیان کیے گئے ہیں ”اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں (خیال) ڈال دیا کہ تو بعض پہاڑوں میں اپنے گھر بنا اور بعض درختوں میں اور بعض چھپروں میں (بھی) جنہیں لوگ (چھت کی طرح) اونچا بناتے ہیں۔“ احادیثِ نبوی ﷺ میں شجرکاری کے حوالے سے ہدایات ملتی ہیں، ایک روایت میں شجر کاری کو صدقہ قرار دیتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا”جو مسلمان درخت لگائے یا کھیتی کرے اور اس میں پرندے،انسان اور جانور کھالیں تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے“ (بخاری)۔”جو مسلمان پودا لگاتا ہے اور اس سے انسان، چوپائے یا پرندے کھالیں تو یہ اس کے لیے قیامت تک کے لیے صدقہ ہے“(مسلم)۔ سانچ کے قارئین کرام!موسم سرما کا اختتام ہو چکا، موسم بہار اپنے عروج پر ہے،ملک بھر سمیت پنجاب میں جشن ِ بہاراں کی تقریبات اپنے روایتی جوش و خروش کے ساتھ منائی جا رہی ہیں اور لوگ موسم بہار سے پوری طرح لطف اندوز ہو رہے ہیں،ہر طرف بہار اپنے رنگ دکھا رہی ہے، پودوں اور درختوں پر نئے پتے نکل رہے ہیں، پھول کھل رہے ہیں،بہار کا خوبصورت اور دلفریب موسم فضا کو پھولوں کی خوشبو اور رنگوں سے معطر اور رنگین کیے ہوئے ہے، جشن بہاراں کے سلسلہ میں کیڈٹ کالج اوکاڑہ میں بھی گزشتہ شام شجرکاری اور رنگارنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا، پرنسپل کیڈٹ کالج پروفیسر عامر رؤف نے مہمانوں، اساتذہ اور کیڈٹس کے ساتھ پانچ سو سے زائد پھل دار پودے لگائے، جشن بہاراں کے سلسلہ میں کیڈٹ کالج اوکاڑہ میں شجرکاری مہم کا باقاعدہ افتتاح پرنسپل پروفیسرعامر رؤف نے امرود کا پودا لگا کر کیا،اس موقع پر مہمانان پرنسپل کوتھم کالج اوکاڑہ کیمپس محمد عثمان ہادی، صدر سماجی تنظیم ’ماڈا‘ /جرنلسٹ راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری)، لیفٹینٹ معید، عرفان اعجاز اساتذہ نجیب اللہ تابش، ہاؤس ماسٹر محسن رشید، ایڈیجوٹینٹ کیپٹن عزیزاحمد، اورکیڈٹس نے ایک ہی وقت میں پانچ سو سے زائدپھل دار پودے لگائے،اس موقع پر پرنسپل عامر رؤف نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسم بہار میں جشن بہاراں ایک تہوار کی صورت میں منایا جاتا ہے وسیع پیمانے پر اتنی بڑی تعداد میں پودے لگانے کے بعد ہماری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ ان کی حفاظت بھر پور طریقہ سے کی جائے ہر ایک کیڈٹ اپنے پودے کی دیکھ بھال کی ذمہ داری لے گا تاکہ یہ پودے بڑے ہوکر ماحول کو بہتر بنانے کے ساتھ انسانوں، پرندوں کے فائدے میں آسکیں،انہوں نے کہا کہ 40ڈویژن رجمنٹ کی جانب سے پانچ ہزار پودے تحفہ کیے گئے ہیں جو کالج کی حدود میں لگانے کے ساتھ شہر کی سڑکوں کے اطراف بھی لگائے جائیں گے، بعد ازاں آگاہی واک کی گئی جس میں کیڈٹس، کالج اسٹاف نے بھر پور شرکت کی، جشن بہاراں کے سلسلہ میں مہمانوں اور کیڈٹس کے لیے باربی کیو اور پرتکلف عشائیہ کے بعد رنگا رنگ تقریب منعقد کی گئی جس میں کیڈٹس نے خاکے، ترانے، تقاریر، ٹیبلو سے مہمانان کو محظوظ کیا، مہمانان نے جشن بہاراں کے سلسلہ میں کامیاب تقریب منعقد کرنے پر پرنسپل پروفیسر عامر رؤف،کالج اسٹاف اور کیڈٹس کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نصابی اورغیر نصابی سرگرمیوں سے طلبا کی ذہنی تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے جس سے اُنکی ذہنی نشوونما پر بھی اچھا اثر پڑتاہے اور وہ ہشاش بشاش رہتے ہیں ٭