سوات پولیس کی کامیاب کاروائی، بدنام زمانہ بین الصوبائی جیب تراش گروہ گرفتار،سوات: 09 رکنی جیب تراش گروہ میں ساتھ افغانی باشندے شامل،جن سے وارداتوں میں استعمال ہونے والے 02 موٹر کار اور ایک رکشہ اور مجموعی طور پر 17 لاکھ 07 ہزار روپے برآمد اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر *شفیع اللہ گنڈاپور* نے تھانہ مینگورہ میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی شکایات پر سوات کے مختلف علاقوں میں جیب تراشوں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردی جس کے نتیجے میں،بدنام زمانہ بین الصوبائی جیب تراش گروہ گرفتارکر لئے گئے ہیں جس  میں سات افغانی باشندے شامل ہے،ان سے بدوران گرفتار ی مجرموں سے بھیس بدلنے کیلئے مختلف قسم کے کپڑے، چادر، ٹوپی، کوٹ، واسکٹ اور بیگ وغیرہ موٹر کار اور رکشہ سے برآمد،09 رکنی گرفتار گروہ میں دو جیب تراش گروپ، ایک سپورٹر گروپ جبکہ ایک شخص مقامی سطح پر سہولت کار نکلا،وقوعہ میں استعمال کرنے والے 2 موٹر کار اور ایک رکشہ برآمد،اس کے ساتھ ساتھ گرفتار گروہ سے مجموعی طور پرمبلغ سترہ لاکھ سات ہزار (1707000) روپے برآمدکرلی گئی، اس موقع پر ایس پی انوسٹی گیشن شاہ حسن خان، ایس پی ٹریفک بادشاہ حضرت خان،ڈی ایس پی سٹی انور خان، ڈی ایس پی خوازہ خیلہ فاروق جان، ایس ایچ او تھانہ مینگورہ حبیب سید، ایس ایچ او تھانہ رحیم آباد حیات خان اور دیگر پولیس آفیسرز بھی موجودتھے، *ڈی پی او سوات شفیع اللہ گنڈاپور* نے مزید کہا کہ ضلع سوات میں کئی دنوں سے جیب تراشی کے واقعات کی شکایات موصول ہو رہے تھیں۔ جس پر *ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ ناصر محمود ستی*  صاحب نے نوٹس لے کرمجھے فوری کاروائی کرنے کی ہدایت کی جس پر میں نے فوری طور پر کاروائی کرتے ہوئے گروہ تک رسائی کیلئے ایک موثر حکمت عملی اپنا کر مختلف مقامات پر ٹیمیں تشکیل دے کر خود نگرانی شروع کی۔چونکہ گروہ کے ارکان اس مکرہ دھندے میں انتہائی مہارت اور ایک بین الصوبائی ٹیم کی شکل میں متحرک تھی۔ لہٰذا عموماً رش والی جگہوں، بینک، ٹیکسی سٹینڈ اور ضعیف العمر اشخاص کو زیادہ تر ٹارگٹ کیا جا رہا تھا۔ متاثرہ لوگ مقدمات سے گریزاں پائے گئے اور رپورٹ کیلئے مقامی پولیس سے رجوع  نہیں کرتے کیونکہ شہر کے اندر زیادہ تر باہر سے لوگ آکر پھر مقدمہ بازی کے حق میں نہیں ہوتے،اسی تناظر میں ایس ایچ او تھانہ مینگورہ نے گروہ کے خلاف مقدمہ درج رجسٹر کر کے تفتیش شروع کی۔اس دوران جملہ ملزمان تک رسائی ممکن ہو کر حسب ضابطہ گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ جملہ ملزمان نے جملہ وقوعات تسلیم کر کے جن سے مال مسروقہ بشکل نقدی برآمد کی گئی۔ملزمان سے وقوعہ میں استعمال شدہ 2 عدد موٹر کار، ایک رکشہ اور مختلف قسم کے کپڑے وغیرہ بھی برامد ہو چکے ہیں۔ گروہ کے ارکان کا تعلق پشاور، ایبٹ آباد اور افغانستان سے ہے جو کہ زیادہ تر افغان باشندے ہیں اور شہر کے اندر بطور سیاح اپنی موجودگی ظاہر کرتے۔ قبل ازیں بھی اس گروہ سے وابستہ ملزمان نے سوات میں سال 2021 کو بحرین، مدین، چارباغ اور کالاکوٹ میں واردات کر چکے ہیں۔جو کہ آغا گروپ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، انہوں نے کہایہ سوات پولیس کی تاریخ میں اعلیٰ نوعیت کی انوکھی اور بے مثال کاروائی ہے اور اسی طرح جرائم کے خلاف یہ اپریشن جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ بین الصوبائی جیب تراش گروہ میں عمر خان عرف وطن دوست عرف وطن ولد عمر خطاب سکنہ افغانستان حال چارسدہ روڈ پشاور،شیر علی ولد محبوب شاہ سکنہ افغانستان حال چارسدہ روڈ پشاور،شیر خان ولد شیرین دل سکنہ افغانستان حال بر تہکال پشاور،جاوید ولد خوگیاڑے سکنہ افغانستان حال مانسہرہ ایبٹ آباد،فریق اللہ عرف فریقے عرف فریق حاجی ولد جلات خان سکنہ فقیر آباد پشاور،حبیب اللہ ولد حبیب الرحمان سکنہ افغانستان حال مانسہرہ  ایبٹ آباد،ارباز خان ولد بازوا خان سکنہ افغانستان حال چاردہ روڈ پشاور،فرمان ولد حاجی صابر سکنہ فقیر آباد پشاوراورگل زیب ولد انور حاجی سکنہ قمبر رحیم آبادشامل میں جو اس وقت پولیس کے گرفت میں ہیں اور ان سے مزید تفتیش کی جارہی ہے،واضح رہے کہ گروہ کا سہولت کار سوات کا مقامی باشندہ گل زیب پایا گیا۔جس کو بھی حسب ضابطہ گرفتار کیا گیا ہے۔بالا گروہ جو کہ ایک سماجی برائی اور معاشرتی عدم استحکام کا باعث تھے کو مقامی پولیس نے انتہائی منظم اور پیشہ ورانہ طریقے سے ٹریس کر لیا، عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ مشتبہ جرائم پیشہ اشخاص پر کڑی نظر رکھ کر مقامی پولیس کو بروقت  اطلاعات فراہم کریں۔جیب تراشوں کے خلاف کامیاب آپریشن کے بعد  پروفیشنل بیگرز  میل، فیمیل بھکاریوں کے روپ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جلد بریک تھرو دینگے۔